بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ وَّ لَا ہُدًی وَّ لَا کِتٰبٍ مُّنِیۡرٍ ۙ﴿۸﴾ ثَانِیَ عِطۡفِہٖ لِیُضِلَّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ لَہٗ فِی الدُّنۡیَا خِزۡیٌ وَّ نُذِیۡقُہٗ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ عَذَابَ الۡحَرِیۡقِ ﴿۹﴾ ذٰلِکَ بِمَا قَدَّمَتۡ یَدٰکَ وَ اَنَّ اللّٰہَ لَیۡسَ بِظَلَّامٍ لِّلۡعَبِیۡدِ ﴿٪۱۰﴾
بعض اور لوگ ایسے ہیں کہ کسی علم 10 اور ہدایت 11 اور روشنی بخشنے والی کتاب 12 کے بغیر، گردن اکڑائے ہوئے 13 ، خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو راہِ خدا سے بھٹکا دیں۔ 14 ایسے شخص کے لیے دنیا میں رُسوائی ہے اور قیامت کے روز اُس کو ہم آگ کے عذاب کا مزا چکھائیں گے۔۔۔۔ یہ ہے تیرا وہ مستقبل جو تیرے اپنے ہاتھوں نے تیرے لیے تیار کیا ہے ورنہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ ؏
سورۃ الحج حاشیہ نمبر 10 :▲
یعنی وہ ذاتی واقفیت جو براہ راست مشاہدے اور تجربے سے حاصل ہوئی ہو ۔
سورۃ الحج حاشیہ نمبر 11 :▲
یعنی وہ واقفیت جو کسی دلیل سے حاصل ہوئی ہو یا کسی علم رکھنے والے کی رہنمائی سے۔
سورۃ الحج حاشیہ نمبر 12 :▲
یعنی وہ واقفیت جو خدا کی نازل کردہ کتاب سے حاصل ہوئی ہو ۔
سورۃ الحج حاشیہ نمبر 13 :▲
اس میں تین کیفیتیں شامل ہیں : جاہلانہ ضد اور ہٹ دھرمی۔ تکبر اور غرور نفس۔ اور کسی سمجھانے والے کی بات کی طرف التفات نہ کرنا۔
سورۃ الحج حاشیہ نمبر 14 :▲
پہلے ان لوگوں کا ذکر تھا جو خود گمراہ ہیں ۔ اور اس آیت میں ان لوگوں کا ذکر ہے جو خود ہی گمراہ نہیں ہیں بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کرنے پر تلے رہتے ہیں ۔
تفہیم القرآن
سید مودودی
No comments:
Post a Comment